ہوسکے تو افطاری میںمختلف پھلوں کی کریم چاٹ جو کہ گھر پر بنائی گئی ہو کا اہتمام ضرور کریں۔ لحمیات یعنی گوشت اور انڈے وغیرہ کا استعمال اس موسم میں کم سے کم کریں۔ کھانے پینے کی چیزوں کو مکھیوں سے بچائیں‘ غلاظت کوفوراً دھو ڈالیے اور بازار سے کھانے پینے کی اشیاء نہ کھانا جیسی احتیاطی تدابیر بھی ضرور اختیار کرنی چاہئیں۔
جون! تیز دھوپ اور تپتی ہواؤں کا مہینہ ہوتا ہے۔ گھر کے اندر اور سائے والی جگہ پر زندگی تو اچھی لگتی ہے لیکن باہر منہ نکالیں تو ’قیامت کی گرمی‘ اور دوزخ کے حالات‘ جیسے الفاظ منہ سے نکلتے ہیں۔ اس کے باوجود گھر سے باہر نکلنا اور کام کاج پر جانا یا ضروری کام کرنا مجبوری بھی ہوتا ہے۔ اب تو رمضان المبارک بھی جون میں آیا ہے اس لیے اس شدید موسم میں رہن سہن کے بنیادی اصول ہر ایک کو معلوم ہونے چاہئیں۔ ہمارے جسم کا اندرونی نظام قدرت نے ایسا بنایا ہے کہ یہ ایک مخصوص درجہ حرارت پر کام کرتا ہے۔ یہ مستقل درجہ حرارت ابتدائے حیات کی نمائندگی کرنے والے پودوں اور جانوروں میں اس اعلیٰ درجے کا نہیں پایا جاتا جس قدر یہ ارتقاء یافتہ جانوروں اور انسانوں میں ملتا ہے۔
گرمی کے موسم میں صحت مند رہنے کے بنیادی اصول
تیز دھوپ سے بچیں: گرمیوں کے موسم میں تیز دھوپ میں بغیر کسی احتیاطی تدابیر کے باہر نکلنا انتہائی خطرناک ہوسکتا ہے خاص کر جب آپ روزے کی حالت میں ہوں۔تیز دھوپ میں ہوا بھی کافی گرم ہوکر لُو کی شکل اختیار کرلیتی ہے۔ اس کےعلاوہ دھوپ کا اپنا درجہ حرارت بھی کافی زیادہ ہوتا ہے اور اس کی زد میں آنے والی تمام اشیاء حتیٰ کہ زمین بھی تپ جاتی ہے۔ ایسے میں ننگے سر اور کھلا بدن لے کر باہر نکلنے سے جسم کی اندرونی گرمی باہر نکل نہیں پاتی الٹا باہر کی گرمی جسم کے اندر داخل ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ دماغ کو گرمی لگنے سے اس میں موجود مخصوص نظام جو عام طور پر جسم کا درجہ حرارت بڑھنے نہیں دیتاناکارہ ہوجاتا ہے یوں جسم کا درجہ حرارت ماحول کے مطابق بڑھنا شروع ہوجاتا ہے۔ اس لیے شدید گرمی میں سر پرٹوپی یا کپڑا لے کر باہر نکلنا‘ حتیٰ الامکان دھوپ سے ہٹ کر چلنا اور اگر رمضان نہ ہو تو پانی پیتے رہنا وغیرہ جیسی احتیاطی تدابیر اختیار کرنا۔ ایئرکنڈیشنڈ استعمال کرنے والوں کو شدید گرمی سے ایک دم ٹھنڈک میں اور تیزایئرکنڈیشنڈ جگہ سے ایک دم گرمی میں جانے سے پرہیز کرنا چاہیے۔
پانی اور مشروبات زیادہ استعمال کریں: گرمی میں ہمارے جسم کا درجہ حرارت قابو میں رکھنے کیلئے ہماری جلد مستقل طور پر گیلی رہتی ہے۔ یہ پسینے کی وجہ سے ہوتا ہےجس کے ساتھ جسم کی گرمی بھی خارج ہوتی رہتی ہے۔ یوں ہمارے جسم کا درجہ حرارت تو ایک جگہ قائم رہتا ہے لیکن جسم میں پانی اور نمکیات کی کمی واقع ہوتی رہتی ہے۔ اس کمی کو پورا کرنے کیلئے ہمیں پیاس لگتی ہےاور ہم کبھی کم اور کبھی زیادہ پانی پی لیتے ہیں لیکن نمکیات کو عموماً بھول جاتے ہیں۔ اس موسم میں اگر رمضان نہ ہو تو دن کے اوقات میں ہمیں زیادہ سے زیادہ پانی پینا چاہیے اور اگر رمضان ہو تو افطاری کے بعد مستقل تھوڑے تھوڑےو قفے کے بعد تھوڑا تھوڑا پانی پیتے رہیں جب تک آپ سونے کیلئے بستر پر نہیں چلے جاتے۔ اس دوران ایسے مشروبات استعمال کریں جن میں نمک اور کچھ چینی (مثلاً لسی، سکنج بین، شربت وغیرہ) شامل ہوں وہ بھی ضرور استعمال کرنے چاہئیں۔ نمک استعمال کرنے سے ضائع شدہ نمک جسم میں واپس آتا رہتا ہے اور کمزوری کا احساس نہیں ہوتا جس کی شکایت اس بات کا اہتمام نہ کرنے والوں میں زیادہ دیکھنے میں آتی ہے۔ چینی اس لیے ضروری ہے کہ اس کی موجودگی میں نمکیات کو جسم میں اچھی طرح جذب ہونے کا موقع مل جاتا ہے لیکن فشار خون اور ذیابیطس کے مریضوں کو اس سلسلے میں پہلے اپنے معالج سے مشورہ کرلینا چاہیے تاکہ ان کی تکلیف کے درجہ کے حساب سے چینی اور نمکیات کے استعمال کا فیصلہ کیا جائے۔
پھل اور سبزیاں زیادہ کھائیں: پھل اور سبزیاں ویسے تو ہر موسم میں ہی زیادہ سے زیادہ استعمال کرنی چاہئیں لیکن گرمیوں میں تو اس امر کا اہتمام بہت ضروری ہے۔ ہمارا جسم اسی فیصد سے زیادہ پانی پر مشتمل ہے اور قدرتی طور پر پانی جانے والی غذاؤں میں یہ دونوں چیزیں عموماً اتنا ہی پانی اپنے اندر رکھتی ہیں۔ اس طرح پانی بہت زیادہ نہ پینے کی صورت میں بھی پانی کی تقریباً مطلوبہ مقدار ہمارے جسم کے اندر چلی جاتی ہے۔ اس موسم میں اپنے اندر پانی کی خاصی مقدار رکھنے والی سبزیاں مثلاً کدو‘ ٹینڈے‘ کھیرا(ککڑی، حلوہ کدو اور پھلوں میں تربوز‘ خربوزہ‘ گرما‘ آلوبخارا‘ آڑو اور انگور وغیرہ موجود ہوتے ہیں ان کا استعمال زیادہ زیادہ کرنا چاہیے۔ افطاری کے وقت ان چیزوں کا خصوصی طور پر اہتمام کریں۔ ہوسکے تو افطاری میںمختلف پھلوں کی کریم چاٹ جو کہ گھر پر بنائی گئی ہو کا اہتمام ضرور کریں۔ لحمیات یعنی گوشت اور انڈے وغیرہ کا استعمال اس موسم میں کم سے کم کریں۔ کھانے پینے کی چیزوں کو مکھیوں سے بچائیں‘ غلاظت کوفوراً دھو ڈالیے اور بازار سے کھانے پینے کی اشیاء نہ کھانا جیسی احتیاطی تدابیر بھی ضرور اختیار کرنی چاہئیں۔ ایک عام خیال یہ ہے کہ یرقان گرمی کی بیماری ہے کیونکہ اس میں جگر کی گرمی ہوجاتی ہے یہ دونوں مفروضے غلط ہیں۔ یرقان عام طور پر جراثیم (وائرس) سے ہوتا ہے اور اس میں جگر میں گرمی نہیں بلکہ وائرس کی وجہ سے سوزش (انفیکشن) ہوجاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ بیماری سردیوں میں بھی اتنی ہی دیکھنے میں آتی ہے جتنی کہ گرمیوں میں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں